منگل، 15 جنوری، 2013

لانگ مارچ اور ہماری جامعہ!


آج دوسرا دن ہے۔ طاہر القادری نے حکومت کو 11 بجے کی مہلت دی ہے۔ ہماری یونیورسٹی میں سیمسٹر کے فائنل پیپر ہو رہے تھے۔ کل 14 جولائی کو ایک پیپر ہونا تھا لانگ مارچ کی وجہ سے ری شیڈول کر دیا گیا ہے۔ طلبا ایک ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں۔ پیپر کی تیاری کی، ری شیڈول ہو گیا ۔ وجہ؟ لانگ مارچ! ان حالات میں ایک انجنئیرنگ
کا طالب علم ملکی افرا تفری سے بچاؤ کی کتنی ہی کوشش کیوں نہ کرے، کسی نہ کسی طرح اس کاحصہ بننا ہی پڑتا ہے عملی طور پر یا ذہنی طور پر۔ آج کا پیپر انتظامیہ کی طرف سے ری شیڈول تو نہیں ہوا مگر اسلام آباد میں پہیئے جام ہونے کے سبب لوگ یونیورسٹی پہنچ ہی نہ پائے اور آج کاپیپر بھی کینسل ہو گیا۔ اگر قادری صاحب کل تک یونہی بوریا بستر لگا کر بیٹھے رہے تو کل کا بھی ہو جائے گا۔ ہمیں معلوم ہے کہ مارچ کی نیت کتنی بھی نیک کیوں نہ ہو جب تک ایک عام آدمی کو شعور اور موثر تعلیم نہیں  دیں گے کوئی تبدیلی نہیں آ سکتی۔ یہ حکومت ہٹا دینا کوئی بڑی بات نہیں۔ بڑی بات یہ ہے کہ اس کے بعد جو آئے وہ اچھا، مخلص اور ایماندار ہو۔ اس مارچ کا کیا انجام ہوتا ہے وہ تو وقت ہی بتائے گا۔ مگر ہماری جامعہ جس کا مشن سیاست سے پاک معیاری اور قابلِ فخر انجنئیرنگ ورک فورس مہیا کرنا ہے وہاں ہاسٹل کا ہر کمرہ سیاسی بیٹھک بن چکا ہے۔ جن لوگوں کو مستقبل میں پاکستان کے ایک اہم ادارے کا حصہ بننا ہے وہ آج اس بات پر ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں کہ طاہر القادری کا ایجنڈا صلیبی ہے یا روحانی؟ جن کو پاکستانی فیکٹریوں اور ٹیکنالوجی کے اداروں کا پہیا چالُو رکھنا ہے وہ طاہر القادری اور (عبد ال) رحمٰن ملک کے خود کش جملوں کی تشریح کر رہے ہیں۔ میرے خیال میں یہ اس ملک کے طلباء کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے کہ ان کو وہ ماحول فراہم ہی نہیں کیا جا تا جہاں وہ باقی سب بکھیڑوں سے آزاد ہو کر سائنس کے تخلیقی عمل میں حصہ لے سکیں۔

4 تبصرے:

  1. اس وقت طاہر القادری اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کیلئے انگریزی میں تقریر کر رہا ۔ بیچارہ کیا کرے ۔ اتنا مال جو اُنہوں نے دیا ہے

    جواب دیںحذف کریں
  2. قادری صاحب کا کنٹینر دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ اتنی جلدی نہیں جانے والے! کھیل کہیں لمبا نہ ہو جائے؟

    جواب دیںحذف کریں
  3. ہماری حزب اختلاف کی نااہلی نے طاہر لقادری جیسے آدمی کو آگے بڑھنے کا موقع دیا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  4. بھائی ۔ ۔ طاہر صاحب تو بڑے ماہر کھلاڑی ہیں۔۔۔ صحیح موقع منتخب کیا ہے ۔ ۔ ۔

    مگر ماننا ہوگا۔ ۔ ۔ عوام بیچاری کھلی سڑک پر بے سروسامان اور شیخ صاحب۔ بلیٹ پروف گاڑی میں ۔ عیش کے تمام نقشوں میں۔۔۔

    جواب دیںحذف کریں