ہفتہ، 8 مارچ، 2014

بے شرم


"بس سامنے والی پان شاپ کے پاس مجھے اتار دیجئے۔ سر آپ کا بہت بہت شکریہ، آپ نے مجھے لفٹ دی"

" شکریے کی کوئی بات نہیں یار! اس کار میں چار لوگ سفر کر سکتے ہیں، ویسے بھی اگر ہم انسان ایک دوسرے کے کام نہیں آئیں گے تو اورکون آئے گا؟"

پان شاپ آ چکی تھی۔  گاڑی کی بریک لگتے ہی  اس نے ایک مرتبہ بھر انور کا شکریہ ادا کیا اور اتر کر اپنی راہ چل دیا ۔ انور  نے گھر جانے کے لئے کار مسعود روڈ پر ڈال دی۔مسعود روڈ یہاں سے برکت کالونی جانے کے لئے استعمال ہوتا تھا اور راستے میں برکت مارکیٹ بھی آتی تھی۔ وہیں روڈ کے کنارے اسے دو خواتین ایک بچے سمیت پیدل چلتی نظر آئیں۔ ایک نے بچہ اٹھایا ہوا تھا اور دوسری ،جو عمر میں اس سے کافی بڑی معلوم ہوتی تھی ،نے ایک بھاری بھرکم بیگ۔ انور نے ان کے نزدیک جا کر کار کی رفتار آہستہ کر دی اور شیشہ نیچے سرکاتے ہوئے بولا " اگر آپ کو برکت کالونی جانا ہے تو میں آپ کو چھوڑ دوں گا، میں بھی وہیں جا رہا ہوں"۔ بچہ اُٹھائے ہوئےکم عمرخاتون بولی" تمہیں شرم نہیں آتی؟ لیڈیز سے ایسے بات کرتے ہیں؟ تمہارے گھر میں ......."۔

اتنا سن کر بے شرم انور نے کار کا شیشہ چڑھالیا اور سیدھا اپنے گھر کے سامنے جا کر ہی بریک لگائی۔  

16 تبصرے:

  1. بہت خوب، اکثریت کا منفی رویہ اقلیت کی مثبت خوبیوں پر حاوی رہتا ہے

    جواب دیںحذف کریں
  2. چھتر کھا کھا کر ہی بندے کو سمجھ آتی ہے۔۔۔ اور جب چھتر پڑ رہے ہوتے ہیں اسوقت بہرحال کوئی سمجھ نہیں آتی۔۔۔ اسی لئے کہتے ہیں کہ سمجھ سمجھ کہ جو نا سمجھے وہ سمجھو نادان

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. بس جی جو کہتے ہیں ٹھیک ہی کہتے ہوں گے۔
      تشریف آوری اور تبصرے کا شکریہ۔

      حذف کریں
  3. اسطرح تو ہوتا ہے ،اسطرح کے کاموں میں

    جواب دیںحذف کریں
  4. نیتوں پہ مراد ہے، میں نے ایک دفعہ مائی قسم کی زنانی کو پانی بھرکے لے جا رہی تھی مدد کی پیشکش کی تو چھیڑخانی کا چنگھاڑ چھنگھاڑ کے الزام لگانے لگی۔ میں تو فیر شریف بندہ آپ کو پتہ ای ہے۔ سیدھا جا کے مسجد میں جماعت کے ساتھ کھڑا ہو گیا

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. واۃ جی واۃ! آج آپ میرے بلاگ پر!
      جی آیاں نوں۔
      خود تو آپ پر الزام لگنا ہی تھا! مسجد کے جماعتیوں کو بھی مروا دیا آپ نے

      حذف کریں
  5. میرا تجربہ یہ ہے کہ بغیر مانگے کسی کی مدد کرنا اس دنیا میں جرم ہے ۔ میں مرد کی مدد کے حوالے سے کہہ رہا ہوں

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. افتخار صاحب! آپ کا تجربہ ہے تو قابلِ قدر ہے۔
      لیکن کچھ لوگ اچھے بھی ہوتے ہیں۔ جس طرح وہ لڑکا جو پان شاپ کے سامنے اتر گیا تھا۔

      حذف کریں
  6. ایک مریض نے کیلے اٹھا رکھے تھے کلینک پر آنے والی خواتین کے ساتھ موجود بچے کواس نے پیش کرنے کی جسارت کر ڈالی اور پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    شکر کریں انور گاڑی پر تھا ورنہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. بس جی! وڈے وڈے لوگوں کے ساتھ چھوٹی چھوٹی باتیں ہو جایا کرتی ہیں۔
      ہاں جی! انور گاڑی پر بھی تھا اوت سڑک پر کوئی اور بندہ بھی نہیں تھا۔
      تشریف آوری کا شکریہ

      حذف کریں
  7. ہاہاہاہاہا ۔ آپ نہیں سمجھے گے عورتوں کی احتیاطی عادات کو شاید میں بھی انکی جگہ رہتی تو ہاتھ سے نہ کا اشارہ کردیتی ۔۔۔۔

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. ہاتھ سے نہ کا اشارہ تو ٹھیک ہے، مگر کھری کھری۔۔۔۔۔۔۔ اف توبہ۔
      تشریف آوری اور تبصرے کا بہت شکریہ۔

      حذف کریں