" شکریے کی کوئی بات نہیں یار! اس کار میں چار لوگ سفر
کر سکتے ہیں، ویسے بھی اگر ہم انسان ایک دوسرے کے کام نہیں آئیں گے تو اورکون آئے
گا؟"
پان شاپ آ چکی تھی۔
گاڑی کی بریک لگتے ہی اس نے ایک
مرتبہ بھر انور کا شکریہ ادا کیا اور اتر کر اپنی راہ چل دیا ۔ انور نے گھر جانے کے لئے کار مسعود روڈ پر ڈال دی۔مسعود
روڈ یہاں سے برکت کالونی جانے کے لئے استعمال ہوتا تھا اور راستے میں برکت مارکیٹ
بھی آتی تھی۔ وہیں روڈ کے کنارے اسے دو خواتین ایک بچے سمیت پیدل چلتی نظر آئیں۔
ایک نے بچہ اٹھایا ہوا تھا اور دوسری ،جو عمر میں اس سے کافی بڑی معلوم ہوتی تھی ،نے
ایک بھاری بھرکم بیگ۔ انور نے ان کے نزدیک جا کر کار کی رفتار آہستہ کر دی اور
شیشہ نیچے سرکاتے ہوئے بولا " اگر آپ کو برکت کالونی جانا ہے تو میں آپ کو
چھوڑ دوں گا، میں بھی وہیں جا رہا ہوں"۔ بچہ اُٹھائے ہوئےکم عمرخاتون
بولی" تمہیں شرم نہیں آتی؟ لیڈیز سے ایسے بات کرتے ہیں؟ تمہارے گھر میں
......."۔
اتنا سن کر بے شرم انور نے کار کا شیشہ چڑھالیا اور سیدھا
اپنے گھر کے سامنے جا کر ہی بریک لگائی۔
بہت خوب، اکثریت کا منفی رویہ اقلیت کی مثبت خوبیوں پر حاوی رہتا ہے
جواب دیںحذف کریںشکریہ!
حذف کریںچھتر کھا کھا کر ہی بندے کو سمجھ آتی ہے۔۔۔ اور جب چھتر پڑ رہے ہوتے ہیں اسوقت بہرحال کوئی سمجھ نہیں آتی۔۔۔ اسی لئے کہتے ہیں کہ سمجھ سمجھ کہ جو نا سمجھے وہ سمجھو نادان
جواب دیںحذف کریںبس جی جو کہتے ہیں ٹھیک ہی کہتے ہوں گے۔
حذف کریںتشریف آوری اور تبصرے کا شکریہ۔
اسطرح تو ہوتا ہے ،اسطرح کے کاموں میں
جواب دیںحذف کریںہاں جی!
حذف کریںایسا ہو جایا کرتا ہے
نیتوں پہ مراد ہے، میں نے ایک دفعہ مائی قسم کی زنانی کو پانی بھرکے لے جا رہی تھی مدد کی پیشکش کی تو چھیڑخانی کا چنگھاڑ چھنگھاڑ کے الزام لگانے لگی۔ میں تو فیر شریف بندہ آپ کو پتہ ای ہے۔ سیدھا جا کے مسجد میں جماعت کے ساتھ کھڑا ہو گیا
جواب دیںحذف کریںواۃ جی واۃ! آج آپ میرے بلاگ پر!
حذف کریںجی آیاں نوں۔
خود تو آپ پر الزام لگنا ہی تھا! مسجد کے جماعتیوں کو بھی مروا دیا آپ نے
میرا تجربہ یہ ہے کہ بغیر مانگے کسی کی مدد کرنا اس دنیا میں جرم ہے ۔ میں مرد کی مدد کے حوالے سے کہہ رہا ہوں
جواب دیںحذف کریںافتخار صاحب! آپ کا تجربہ ہے تو قابلِ قدر ہے۔
حذف کریںلیکن کچھ لوگ اچھے بھی ہوتے ہیں۔ جس طرح وہ لڑکا جو پان شاپ کے سامنے اتر گیا تھا۔
ایک مریض نے کیلے اٹھا رکھے تھے کلینک پر آنے والی خواتین کے ساتھ موجود بچے کواس نے پیش کرنے کی جسارت کر ڈالی اور پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جواب دیںحذف کریںشکر کریں انور گاڑی پر تھا ورنہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بس جی! وڈے وڈے لوگوں کے ساتھ چھوٹی چھوٹی باتیں ہو جایا کرتی ہیں۔
حذف کریںہاں جی! انور گاڑی پر بھی تھا اوت سڑک پر کوئی اور بندہ بھی نہیں تھا۔
تشریف آوری کا شکریہ
:) اس طرح بھی ہوتا ہے
جواب دیںحذف کریںجی ہو جایا کرتاہے۔
حذف کریںہاہاہاہاہا ۔ آپ نہیں سمجھے گے عورتوں کی احتیاطی عادات کو شاید میں بھی انکی جگہ رہتی تو ہاتھ سے نہ کا اشارہ کردیتی ۔۔۔۔
جواب دیںحذف کریںہاتھ سے نہ کا اشارہ تو ٹھیک ہے، مگر کھری کھری۔۔۔۔۔۔۔ اف توبہ۔
حذف کریںتشریف آوری اور تبصرے کا بہت شکریہ۔