بدھ، 15 فروری، 2017

بوڑھے بےوقوف شخص کی کہانی

یہ کہانی بہت پہلے چین کے ایک گاؤں کے رہنے والوں کے بارے میں ہے۔ یہ گاؤں چین کے ہزاروں فُٹ بلند پہاڑوں کے شمال میں واقع تھا۔ اور یہ پہاڑ کئی میل تک پھیلے ہوئے تھے۔  اس گاؤں میں ایک بوڑھا شخص رہتا تھا جسے سب لوگ بے وقوف کہہ کر بلایا کرتے تھے۔  بے وقوف بوڑھے کےگھر کے سامنے دو بہت بڑے بڑےپہاڑتھے ۔ پہاڑوں کے  پیچھے جنوب کی سمت ایک  دریابہتا  تھا جہاں سے وہ پانی لایا کرتا تھا۔  جب بھی اس شخص کو دریا کی طرف جانا ہوتا تو پہاڑوں کے کے گرد گھوم کر ایک بہت لمبا چکر کاٹ کر جانا پڑتا۔ اس طرح دریا  تک آنے جانے میں اس کو بہت لمبا فاصلہ طے کرنا پڑتا  اور دنوں کی مسافت طے کرنا پڑتی۔ بے وقوف اس لمبی مسافت سے بہت تنگ تھا۔ ایک دن اس نے اپنے سب گھر والوں بلایا اور ان کو جمع کر کے کہا:
"فرض کرو اگر ہم سب مل کر پہاڑوں کو زمین کے برابر کر دیں تو یوں ہم جنوب کی طرف دریا تک ایک راستہ  بنا سکتے ہیں"
  گھر والوں نےاس کی بات سنی تو راضی ہو گئے۔ صرف اس کی بیوی کو یہ بات پسند نہ آئی۔ اس کی بیوی نےناک بھوں  چڑھاتے ہوئے   کہا
"اے لو جی! تم میں تو اتنی طاقت بھی نہیں ہے کہ تم
ایک چھوٹی پہاڑی کو زمین کے برابر کر سکو، تم ان دو پہاڑوں کو کیسے برابر کر سکتے ہو؟ اور ہاں! اگر تم یہ کام شروع بھی کر دو تو پہاڑوں کی اتنی زیادہ مٹی اور پتھر پھینکو گے کہاں؟"
اس بوڑھے آدمی نے جواب دیا" ہم مٹی کو سمندر میں پھینک آیا کریں گے"
اپنی بیوی کا جائز شک دور کرنے کے بعد وہ بوڑھا آدمی اپنے بیٹے اور پوتوں کے ساتھ اوزار لے کرپہاڑوں کی طرف نکل پڑا۔اور پھر کیا!  انہوں نے پتھر اور زمیں کھودنا شروع کر دی ۔ پھر  جب کھودتے کھودتے کافی زیادہ مقدار میں پتھر اور مٹی جمع ہو جاتی تو وبالٹیوں بھر بھر کر اپنی گدھا گاڑی میں لادتے اور سمندر کی طرھ لے جاتے اور پھینک آتے۔   یوں سست رفتاری کے باوجود انہوں نے اپنا کام جاری رکھا اور جُٹے رہے۔ ان کے پڑوس میں ایک لڑکا رہتا تھا جو عموما فارغ ہی رہا کرتا تھا اور کوئی کام بھی نہ کرتا تھا۔  اس نے جب بوڑھے آدمی اور اس کے گھر والوں کو اس طرح کام کرتے دیکھا تو وہ بھی ان کی مدد کرنے  نکل پڑا اور اس نے بھی اُن کا ساتھ دینا شروع کر دیا۔ یہ سب کام بہت سست رفتارتھا۔ ان سب کو مٹی اور پتھر کھودنے اور بھر بالٹیوں میں لےجا کر سمندر میں پھینکنے میں کئی مہینےگزر گئے ۔ مگر وہ اپنے کام میں لگے رہے۔
دریا کے کنارے کے قریب ایک اور شخص رہا کرتا تھا جسے گاؤں والے  عقلمند کہا کرتے  تھے۔ عقلمند شخص نے ان لوگوں کو اس طرح کا کام کرتے دیکھا تو اسے اُن کی حرکتوں پر بہت تعجب ہوا۔ وہ ان کو کوششوں پرطنز کیا کرتا اور اس کی یہ خواہش تھی کہ بے وقوف بوڑھا اور اس کے گھر والے اس طرح کی حرکتوں سے باز رہیں ۔  ایک دن اس نے موقع پا کر بوڑھے شخص سے کہا
"بہت پاگل پن ہو گیا! یہ کتنی بے وقوفانہ حرکت ہے! تم اتنے بوڑھے اور کمزور ہو، تم سب سے مل کر اتنے بڑے پہاڑ کا ایک چھوٹا سا حصہ بھی برابر نہ ہو سکے گا۔  اور اتنے سارے پتھر وں اور مٹی کو تم کیسے ٹھکانے لگاؤ گے۔ اب اپنی بے وقوفی سے بار آجاؤ "
بوڑھا بےوقوف اس کی بات سن کر ایک لمحے کو چپ ہو گیا۔ پھر اس نے ایک لمبے وقفے کے بعد کہا
" تم کتنے  تنگ نظر ہو، تم سے تو میرے پڑوسیوں کا یہ بچہ زیادہ بہتر سمجھتا ہے کہ اس نے ایک بہتر انتخاب کیا، ہاں! تمہاری بات ٹھیک ہے کہ  میں بہت بوڑھا ہوں ، مجھ میں طاقت کم ہے اور میں اپنی زندگی میں یہ کام مکمل نہ کر پاؤں گا۔  ایک دن میں مربھی  جاؤں گا،۔مگر میں اپنے پیچھے اپنے بچے چھوڑ جاؤں گا ، اور اس طرح میرے بچے بھی بڑے ہو کر اپنی نسل چھوڑ جائیں گے۔ ہماری نسل ہمیشہ بڑھتی رہے گی۔  جبکہ یہ پہاڑ مزید بڑھنے سے قاصر ہیں ۔ نہ ہی یہ مزید پھیل سکتے ہیں۔  تو ایک نہ ایک دن  کیوں ہم ان کو ہموار  نہ کر سکیں گے۔ ایک نہ ایک دن ہم ضرور ان کو ہموار کر لیں گے۔"
یہ سننے کے بعدعقلمند شخص خاموش ہو گیا اور اس نے بوڑھے شخص کو اپنا کام جاری رکھنے دیا۔  اور بوڑھا بےوقوف دوبارہ سے اپنے کام میں لگ گیا۔

3 تبصرے:

  1. جس کو بیوقوف کا نام دیا گیا وہ عقلمند دور اندیش تھا. کاش ہمارے ہموطن اس نام نہاد بیوقوف بوڑھے سے سبق لیں

    جواب دیںحذف کریں
  2. اسکا بہتر ورشن درخت والی کہانی جب ایک بوڑھا آدمی درخت لگارہا تھا اس سے پوچھے گیا کیوں کررہے اس ے تاۓ آنے والی نسلوں کے لۓ۔
    ویسے پتھر اور مٹی وغیرہ کو سمندر میں پھینک کر آبی آلودگی پھیلا رہے تھے۔ سمندر ہی کیوں۔ سمند ہٹا کر کچھ اور لکھ دے۔ جیسے دور کسی میدان میں

    جواب دیںحذف کریں