جمعہ، 16 اگست، 2013

سکندر ٹینمنٹ



السلام و علیکم! رمضان، عید اور جشنِ آزادی سب کچھ مبارک ہو۔ 
سب کچھ منا کر  میں کل شام ہی اسلام آباد پہنچا ہوں۔ گھر میں چونکہ انٹر نیٹ کی سہولت میسر نہیں ہے اس لئے آتے ہی زیم ٹی وی کی ویب سائٹ کھولی تو  سکندر کا نام سننے کو ملا۔
خیر اب معاملہ ٹل چکا ہے۔ آج کی ایکسپریس کا پہلا صفحہ اسی خبر کے مختلف پہلووءں سے بھرا ہوا ہے۔ میں اس معاملے کو دہشت گردی یا  جرم کے بجائے ایک ہلکی پھلکی انٹر ٹینمنٹ کے طور پردیکھتا ہوں۔اوراس واقعے کے مختلف پہلووں پر تھوڑی سی مختلف رائے رکھتا ہوں۔
سکندر بھائی نے جو حرکت کی اس سے اور دنیا نیوز کے اینکر سے ہونے والی ٹیلی فون والی گفتگو سے لگتا ہے کہ وہ کوئی سائیکو (نفسیاتی طور پر ہلا ہوا)  شخص ہے ۔  اس کی کوئی بھی وجہ ہو سکتی ہے ۔ اذیت بھری زندگی یا پھر بہت زیادہ  گھریلو ، ذاتی  مسائل یا ذہنی اُلجھنیں۔ مگر  اس  واقعے کے بعد جو آراء   آنا شروع ہوئی ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارے معاشرے کےبہت سے لوگ نفسیاتی طور پر بیمار ہیں۔  میں ان لوگوں کی بات
کر رہا ہوں جنہیں اس بات کی بہت جلدی تھی کہ پولیس اس مسلح شخص کے خلاف کاروائی کرے۔
وہ اب بھی اس بات پر نالاں ہیں کہ پولیس 5 گھنٹے تک ہاتھ پر ہاتھ دھرے کیوں بیٹھی رہی۔ میرے نزدیک اسلام آباد پولیس نے اس معاملے میں نہایت ہی دانشمندی کا مظاہرہ کیا ہے۔  اس سے یہ اخذ کرنا  کہ پولیس کی کارکردگی کا پول کُھل گیا یا اسلام آباد محفوظ نہیں ایک ہوائی بات ہے۔ تصاویر اور  ویڈیو سے معلوم ہوتا ہے کہ  پولیس کی اتنی نفری موجود تھی کہ اس شخص کو گولیوں سے بھوننا ان کے لئے کوئی مشکل کام نہ تھا۔  پولیس کی دور اندیشی ہے کہ اس نے بے ضرر انسان  پر  تڑ تڑ کر کے اپنا دامن میلا نہیں کیا۔ مگر افسوس اس نفرت بھری سوچ پر  جو سکندر کی سانسوں کی دشمن ہے۔ آخر ہر بات کا جواب گالی اور گولی نہیں ہونا چاہیئے۔
دوسرا یہ سننے میں آیا ہے کہ زمرد خان نے جان پر کھیل کر اس کو پکڑوانے کی کوشش کی ہے۔ میرے نزدیک سکندر سے بڑا ڈرامہ زمرد خان نے کیا ہے۔ اسے جان پر کھیلنا نہیں بلکہ دھوکہ دینا کہتے ہیں۔  سکندر تو پکڑا گیا اور زمرد خان کے فراڈافروز کمانڈو ایکشن کے بغیر بھی پکڑا ہی جاتا۔ اتنا وقت گزرنے تک یہ تو پتہ چل چکا تھا کہ سکندر بے ضرر ہے۔ مگر وہ کہتے ہیں ناں کہ  اعتبار ختم ہو جاتا ہے۔ افسوس کہ حملہ  اس مرتبہ بھی انتظامیہ کی طرف سے ہوا۔   سکندر  کمانڈوز کی گولیاں لگنے سے پکڑا گیا ہے ، نہ کہ زمرد خان کے کمانڈو ایکشن سے۔  نہ  اس شخص نے کسی کو یرغمال بنایا ہوا تھا۔ نہ اپنی بیوی یا بچوں کو مارنے کی دھمکی دی۔ نہ اس نے کسی جگہ بم لگایا تھا کہ مطالبات نہ ماننے پر وہ بم چلا دے گا۔ تو ایسے میں ایک ٹپوسی (چھلانگ، جست) مار کر  زمرد صاحب نے یہ احسان کیوں کیا؟ اور کس پر کیا؟ اگر سکندر نفسیاتی مریض ہے تو شاید معاشرے کے ایسے ہی چھوٹے چھوٹے دھوکے اور فراڈوں نے اسے ایسا بنایا ہو گا۔ اور ان کی ٹپوسی کی بدولت کمانڈوز کو سکندر پر دو گولیاں بھی چلانی پڑیں۔ اور اگر خدا نخواستہ ان کی ٹپوسی ٹیکنیک فیل ہو جاتی اور سکندر کی گولی کسی کی جان لے لیتی تو ذمہ دار کون ہوتا؟؟؟
Express Epaper 
ایس ایس پی آ پریشنز پر تنقید کی جا رہی ہے کہ وہ اپنے ورزش کے لباس میں مذاکرات کرنے آئے تھے  اس سے ان کی سنجیدگی کا اندازہ ہوتا ہے۔ میرے نزدیک یہ ایک بے بنیاد بات ہے۔ لباس کا سنجیدگی سے کیا تعلق؟؟؟ بلکہ وہ سنجیدہ ہوں گے تو جیسے تھے ویسے ہی اُٹھ کے چلے آئے۔ ہاہاہا! و اللہ اعلم۔
ایسے خودکار ہتھیار عموماََ عام لوگوں کے پاس نہیں ہوتے۔ اگر سکندر نفسیاتی مریض نہیں ہے تو دوسرا رُخ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ سکندر غیر قانونی اسلحہ لے کر  اسلام آباد جا رہا ہو اور پولیس کے روکنے پر  اس نے یہ نظامِ مصطفٰی والا ڈرامہ رچانا شروع کر دیا تا کہ اسے بچ نکلنے کا محفوظ راستہ مل سکے۔
دنیا نیوز والی فون کال جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے  کہ یہ آدمی  نفسیاتی مریض ہے یا ڈرامے باز ، کے بعد ایک اچھے ماہر نفسیات کو اس سے مذاکرات کے لئے بھیجا جاتا تو یہ مسئلہ آسانی سے بغیر گولی چلے بھی حل ہو سکتا تھا۔
واقعے کی حقیقت تو مزید تفتیش کے بعد ہی معلوم ہو گی ۔ مگر جو لوگ وہاں موجود یہ مناظر دیکھ رہے ہوں گے انہوں نے خوب لطف اٹھا یا ہو گا۔ سکندر بھائی نے سڑک پر رونق جما دی۔ ایک اور بات کا افسوس ہے کہ ٹریفک  خصوصاََ ایمبولینس وغیرہ کے لئے ٹریفک پولیس کو رستہ صاف کرنا چاہیئے تھا۔

7 تبصرے:

  1. میں آپ کے تجزیئے سے متفق ہوں ۔ رہے میرے ہموطن تو بالی وُڈ کی فلمیں دیکھنے والے سنجیدہ معمالے کو بھی بالی وُڈ کی فلم ہی سمجھتے ہیں

    جواب دیںحذف کریں
  2. ہم کھلی آنکھوں سے دھوکا کھانے اور اور دھوکا ہضم کرنے والی قوم ہیں ، ہمارا حافظہ کمزور اور ہاضمہ زبردست ہے

    جواب دیںحذف کریں
  3. کل کیا ہوا ؟ کل کیا سچ تھا؟ کل کیا جھوٹ تھا ؟ کل کیا ہو گا ؟ ہم کچھ نہیں جانتے صرف ایک بات جانتے ہیں کہ
    "ہم کھلی آنکھوں سے دھوکا کھانے اور دھوکا ہضم کرنے والی قوم ہیں ہمارا حافظہ کمزور اور ہاضمہ زبردست ہے

    جواب دیںحذف کریں
  4. @افتخار صاحب
    تبصرے کے لئے بہت شکریہ ۔آپ کے تبصرے میرے جیسوں کے لئے ہمت افزائی کا سبب ہوتے ہیں
    @ نورین صاحبہ
    درست فرمایا آپ نے۔ کل کیا ہوا؟ کل کیا ہوگا؟ ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں۔ بلاگ پر تشریف لانے اور تبصرہ کرنے کا شکریہ۔

    جواب دیںحذف کریں