صیام کا مہینہ
آیا
ہے مومنو! پھر صیام کا مہینہ
مہینوں
کی ہے جو مالا میں سنہرا آبگینہ
قرآن
کی ہے صدا دوڑو ایمان والو جنت
کے در کھلے ہیں تم بھی نفع کما لو
رحمٰن
نے شیطان کو جو قید کر دیا ہے گناہوں
کے ہر سبب کو نا پید کر دیا ہے
بردوشِ
موجِ رحمت امّت کا ہے سفینہ
آیا
ہے مومنو! پھر صیّا م کا مہینہ
روزے
کو ڈھال سمجھو تو زباں کو باز رکھو دل
کو بُرے خیالوں ، سوچوں سے پاک رکھو
آنکھوں
کو منکرات سے بچانا بھی ہے ضروری کانوں
کی ممنوعہ آوازوں سے رکھنا دوری
کہیں
کھو نہ جائے صالح اعمال کا خزینہ
آیا
ہے مومنو! پھر صیّا م کا مہینہ
بازارِ
زندگانی میں نفس نے تجھ کو لُوٹا بچھایا
یوں راستے میں دنیا نے دام جھوٹا
خالق
سے رابطہ پھر اس طور تیرا ٹوٹا دامن
نبیﷺکا تیرے ہاتھوں سے ایسا چھوٹا
بے
سود وہ مشقت، بے اجر وہ پسینہ
آیا
ہے مومنو! پھر صیّا م کا مہینہ
(امِ سعد)
درست لکھا ہے
جواب دیںحذف کریںبہہہت بہت عمدہ شیئرنگ
جواب دیںحذف کریںآپ لوگوں کی پسند کا بہت بہت شکریہ!۔
جواب دیںحذف کریں