جمعہ، 25 مئی، 2012

کام چوری اور جنون!
  کل کلاس میں بیٹھا بیٹھا جب بور لیکچر سے تنگ آ گیا تو ذہن میں اچانک دو خیال آئے۔ ایک اپنی طبیعت کے بارے میں تھا کہ میں عام طور پر محنت کرنے سے کتراتا ہوں مگر جب کسی چیز کا شوق ہو تو پھر اُس کے حصول کے لئے ڈٹ جاتا ہوں۔ دوسرا اللہ تعالٰی کی نشانیوں کے بارے میں کہ ہر طرف بکھری ہمیں دعوتِ غوروفکر دے رہی ہیں۔ اِن پر اگر انسان تھوڑی دلجمعی کے ساتھ بھی غور کرے اورجان بوجھ کر آنکھیں نہ چرائےتو کوئی وجہ نہیں کہ اُس پر اِس دنیا کی حقیقت اور مولائے کُل کی عظمت عیاں نہ ہو۔ بس بیٹھے بیٹھے یہی خیالات شعری ڈھانچے میں ڈھل گئے۔۔۔۔۔۔۔
 
    نورِخورشید سے چشم پوشی ممکن نہیں        کالی گھٹا چھا جائے تو بات اور ہے
    محنت سے مجھے خاص دلچسپی تو نہیں         مگر دِل آ جا ئے تو  بات اور ہے
                                

2 تبصرے: