- مہرباں ہو کے بُلا لو مجھے ،چاہو جس وقت
میں گیا وقت نہیں ہوں کہ پھر آ بھی نہ سکوں
ضعف میں طعنہء اغیار کا شکوہ کیا ہے
بات کچھ سر تو نہیں ہے کہ اُٹھا بھی نہ سکوں
زہر ملتا ہی نہیں مجھ کو ستم گر ورنہ
کیا قسم ہے تیرے ملنے کی کہ کھا بھی نہ سکوں
دکھتے ہیں آج اس بت نازک بدن کے پاؤں
- ہے مجھ کو تجھ سے تذکرہء غیر کا گلہ
ہر چند بر سبیلِ شکایت ہی کیوں نہ ہو
- عمر بھر کا تو نے پیمانِ وفا باندھا تو کیا
عمر کو بھی تو نہیں ہے پائیداری ہائے ہائے
کیا بات ہے جی
جواب دیںحذف کریںغالب کے شعر ہوں اور دل نہ موہ لیں ایسا ہو نہیں سکتا
بلاگ پہ تشریف آوری کا شکریہ!
جواب دیںحذف کریںبالکل جی، غالب کا اندازِ بیاں ذرا "وکھرا" ہے۔
غالب صریر خامہ نواءے سروش ہے
جواب دیںحذف کریںشمس الحق AKHSS گلگت
Buhat shukria Shams ul haq sahib. Ap merey blog per tashreef laey ye merey liye ezaz hy.
حذف کریں